عشق نے ہم کو جنوں آثار ایسا کر دیا
عشق نے ہم کو جنوں آثار ایسا کر دیا
بستۂ ساحل بھی رکھا اور دریا کر دیا
اس گلستان گماں میں ہم بھی تھے مانند خواب
گرمیٔ اندیشہ نے ہم کو بھی صحرا کر دیا
دیدۂ خوش بیں کی یہ اعجاز فرمائی تو دیکھ
کیسے مبہم خال و خط کو ایک چہرا کر دیا
یہ جہاں پنہاں تھا اک بے منظری کی خاک میں
ہم نے چشم شوق سے دیکھا تو دنیا کر دیا
روشنیٔ طبع نے روشن کیا ہے اک جہاں
اور مجھے اس آئنہ خانے میں تنہا کر دیا
جب کبھی شب زاد لمحے گھیرنے آئے ہمیں
ہم نے شمع جاں جلائی اور سویرا کر دیا
یہ کرامت بھی عجب اس کی مسیحائی میں ہے
جو بہ ظاہر بھر دیا وہ زخم گہرا کر دیا
منتظر تھا وقت سو ہم نے بہ انداز سخن
آرزو کا اک جہان تازہ پیدا کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.