عشق نے جب بھی کسی دل پہ حکومت کی ہے
عشق نے جب بھی کسی دل پہ حکومت کی ہے
تو اسے درد کی معراج عنایت کی ہے
اپنی تائید پہ خود عقل بھی حیران ہوئی
دل نے ایسے مرے خوابوں کی حمایت کی ہے
شہر احساس تری یاد سے روشن کر کے
میں نے ہر گھر میں ترے ذکر کی جرأت کی ہے
مجھ کو لگتا ہے کہ انسان ادھورا ہے ابھی
تو نے دنیا میں اسے بھیج کے عجلت کی ہے
شہر کے تیرہ تریں گھر سے وہ خورشید ملا
جس کی تنویر میں تاثیر قیامت کی ہے
سوچتا ہوں کہ میں ایسے میں کدھر کو جاؤں
تیرا ملنا بھی کٹھن، یاد بھی شدت کی ہے
اس طرح اوندھے پڑے ہیں یہ شکستہ جذبے
جیسے اک وہم نے ان سب کی امامت کی ہے
یہ جو بکھری ہوئی لاشیں ہیں ورق پر جوادؔ
یہ مرے ضبط سے لفظوں نے بغاوت کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.