عشق و محبت کے افسانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
عشق و محبت کے افسانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
شمع جوانی کے پروانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
محفل میں دل سوز ترانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
لوگ نئے اور زخم پرانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
مزدوروں کے خواب سہانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
دھن والوں کے تانے بانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
کہنے کو تو رحمت بن کر بادل گھرگھر آتے ہیں
بجلی کی زد میں کاشانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
کب دن اچھے آئیں گے کب حسن کی فطرت بدلے گی
قدم قدم پر لاکھ بہانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
بستی بستی خاموشی ہے محفل محفل سناٹا
خطرے دنیا کو ان جانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
سچ کہتے ہیں کہنے والے مہر ہے دانے دانے پر
کچھ لوگوں کے گھر میں دانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
رنگ محل کی بات نہ پوچھو ساقی بھی ہے ساغر بھی
بند غریبوں پر میخانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
کس نے کس کا درد بٹایا کس نے کس کا ساتھ دیا
لوگ یہاں جانے پہچانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
کوئی مجاہد ایسا بھی ہو روک سکے جو طوفانوں کو
یہ دانشور یہ فرزانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
پھول کھلے ہیں ڈالی ڈالی ان متوالوں کے دم سے
دھن کے پکے کچھ دیوانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
امن کی بات اب چل نکلی ہے پانے والے پا لیں گے
کوشش میں اپنے بیگانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
زیدیؔ آہو چشموں سے کیا تیر نظر کی بات کریں
نئے شکاری نئے نشانے کل بھی تھے اور آج بھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.