عشق پیشہ ہیں تو نقصان اٹھاتے رہیے
عشق پیشہ ہیں تو نقصان اٹھاتے رہیے
پاس جتنا بھی زر دل ہے لٹاتے رہیے
پیش خورشید کھلی رکھیے کتاب گلشن
آیت پارۂ گل روز سناتے رہیے
لکھ کے لے جائیے اک تازہ قصیدہ ہر روز
خلعت و منصب و زر شاہ سے پاتے رہیے
تیز ہے شعلۂ شب خاک نہ ہو جائیں مکاں
رات بھر سارے مکینوں کو جگاتے رہیے
رکھیے ہر حال میں یہ شمع تعلق روشن
اور لو اس کی جہاں تک ہو بڑھاتے رہیے
دام اس باغ سے جب تک نہ اٹھا لیں صیاد
ان پرندوں کو فضاؤں میں اڑاتے رہیے
تا نہ آئے کبھی خنجر کی روانی میں کمی
میرے سینے پہ نئے زخم لگاتے رہیے
ٹوٹنے دیجے نہ یہ سلسلۂ آمد نور
شمع ظلمت کدۂ شب میں جلاتے رہیے
ہم تو محکوم ہیں ہر ظلم پہ چپ ہیں اور آپ
حاکم شہر ہیں سو خون بہاتے رہیے
لوگ دیکھیں گے کہاں ایسے لہو کے منظر
سب کو اس شہر کی تصویر دکھاتے رہیے
ہو اگر حوصلہ تو کیجیے کج اپنی کلاہ
ورنہ سر جیسے جھکاتے ہیں جھکاتے رہیے
لشکر اس شہر کو ویران کیا چاہتے ہیں
آپ کو جشن منانا ہے مناتے رہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.