عشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانے ہے
عشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانے ہے
دل کا یہ رنگ بنایا ہے کہ جی جانے ہے
ناز اٹھانے میں جفائیں تو اٹھائیں لیکن
لطف بھی ایسا اٹھایا ہے کہ جی جانے ہے
زخم اس تیغ نگہ کا مرے دل نے ہنس کر
اس مزے داری سے کھایا ہے کہ جی جانے ہے
اس کی دزدیدہ نگہ نے مرے دل میں چھپ کر
تیر اس ڈھب سے لگایا ہے کہ جی جانے ہے
بام پر چڑھ کے تماشے کو ہمیں حسن اپنا
اس تماشے سے دکھایا ہے کہ جی جانے ہے
اس کی فرقت میں ہمیں چرخ ستم گار نے آہ
یہ رلایا ،یہ رلایا ہے کہ جی جانے ہے
حکم چپی کا ہوا شب تو سحر تک ہم نے
رتجگا ایسا منایا ہے کہ جی جانے ہے
تلوے سہلانے میں گو اونگھ کے جھک جھک تو پڑے
پر مزا بھی وہ اڑایا ہے کہ جی جانے ہے
رنج ملنے کے بہت دل نے سہے لیک نظیرؔ
یار بھی ایسا ملایا ہے کہ جی جانے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.