عشق روٹھا ہے کبھی حسن سے بد ظن ہو کر
عشق روٹھا ہے کبھی حسن سے بد ظن ہو کر
داغ دل اور بھڑک اٹھتے ہیں روشن ہو کر
دیر میں بھی ہے وہی اور حرم میں بھی وہی
بیر کیوں شیخ سے ہے تجھ کو برہمن ہو کر
گھپ اندھیروں میں ہوئے مجھ سے گنہ جو سرزد
سامنے آ کھڑے ہیں وہ مرے درپن ہو کر
صدمے جو تیری جفاؤں کے ابھر آئے ہیں
دل میں وہ آج چمک اٹھے ہیں روشن ہو کر
اب تو جینا بھی ہے دشوار غم فرقت میں
مجھ کو دل بھی نہ نظر آیا نشیمن ہو کر
بد نصیبی کی کوئی حد بھی ہوا کرتی ہے
بن گیا کنج قفس دشت کا دامن ہو کر
آسمانوں میں جو منڈلاتی نظر آتی ہیں
بجلیاں اتریں گی وہ برق نشیمن ہو کر
میں نے دشمن کو کبھی سمجھا نہ دشمن لیکن
آپ تو اور حسیں بن گئے دشمن ہو کر
ڈھونڈ آیا ہوں میں ہر قریہ و ہر شہر رفیقؔ
کوئی وادی نہ ملی وادیٔ ایمن ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.