عشق سے عشق کے انجام کی باتیں ہوں گی
عشق سے عشق کے انجام کی باتیں ہوں گی
صبح تک آپ کی پھر شام سے باتیں ہوں گی
دور منزل ہے ہوائیں بھی مخالف سی ہیں
دو گھڑی بیٹھو تو آرام سے باتیں ہوں گی
جس طرح ہوتی ہے رندوں کی خرابات سے بات
اس طرح گردش ایام سے باتیں ہوں گی
ساقیا اب تو عنایت کی نظر ہو جائے
کب تلک مجھ سے تہی جام کی باتیں ہوں گی
ناز کرتے ہیں اگر اپنے خد و خال پہ یہ
آپ کے حسن کی اصنام سے باتیں ہوں گی
انقلاب آئے تو پھر ہمت مرداں کی قسم
وقت کی وقت کے احکام سے باتیں ہوں گی
آؤ کچھ حوصلۂ دل سے بھی لیں کام اے نورؔ
کب تک اب حسرت ناکام سے باتیں ہوں گی
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 242)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.