عشق سے کی یہ دل خالی نے بھر جانے میں دھوم
عشق سے کی یہ دل خالی نے بھر جانے میں دھوم
ڈالے جیوں کم ظرف مے کے ایک دو پیمانے میں دھوم
شور تب بستی میں تھا اطفال کے پتھراؤ کا
اب دوانے دل نے ڈالا جا کے ویرانے میں دھوم
دل سیہ مست جنوں ہے جب سے یوں ڈالا ہے شور
جیوں ہو فیل مست کی زنجیر کھل جانے میں دھوم
دل میں یوں آتی ہے تیری یاد اے یار عزیز
مصر میں جیوں حضرت یوسف کی تھی آنے میں دھوم
کم نما رہتا ہے تو ہم سے ہلال عید سا
جچ گئی دل میں تری ابرو نظر آنے میں دھوم
عشقؔ کے داغوں نے کی ہے دل کے گلشن میں بہار
ہوگی کیا لالہ کی یاں تشریف فرمانے میں دھوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.