عشق شعلہ نہ حسن شبنم ہے
عشق شعلہ نہ حسن شبنم ہے
سب طلسم سرشت آدم ہے
اب یہ مایوسیوں کا عالم ہے
فرط راحت بھی شدت غم ہے
آج اس کور دل میں زمانے میں
کون تیری ادا کا محرم ہے
کیوں کرے وہ مسرتوں کی تلاش
جس کی فطرت ہی خوگر غم ہے
اک قیامت ہے تیرا ہر انداز
ہر ادا فتنۂ مجسم ہے
آنکھ بدلی ہوئی ہے دنیا کی
جب سے تیری نگاہ برہم ہے
میرے ہی دم سے تیری محفل کا
جو بھی ذرہ ہے جان عالم ہے
اپنی تقدیر کی شکایت کیا
آپ کا التفات ہی کم ہے
اپنا سرمایۂ حیات عزیزؔ
دامن تر ہے چشم پر نم ہے
- کتاب : Mehraab (Pg. 117)
- Author : Aziiz vaarsii
- مطبع : Maktaba Nida-e-ittiihaad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.