عشق تجدید کر کے دیکھتے ہیں
عشق تجدید کر کے دیکھتے ہیں
پھر سے امید کر کے دیکھتے ہیں
قتل کرتے ہیں اپنی ہستی کا
اور پھر عید کر کے دیکھتے ہیں
اس کی تنقید کرنے سے پہلے
اپنی تنقید کر کے دیکھتے ہیں
روز ہنستے ہیں مسکراتے ہیں
آج نم دید کر کے دیکھتے ہیں
کچھ نہ حاصل ہوا غزل کہہ کر
آؤ تمجید کر کے دیکھتے ہیں
وصف مقبول کر کے دیکھتے ہیں
حسن تردید کر کے دیکھتے ہیں
آج عارف مقلدین کی ہم
خود ہی تقلید کر کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.