عشق تجھ سے زلف پر خم کیا کریں
عشق تجھ سے زلف پر خم کیا کریں
چھیڑ کر برہم کو برہم کیا کریں
میرے مرنے کا وہ ماتم کیا کریں
مرنے والا مر گیا غم کیا کریں
روز محشر ہو گیا ہے سامنا
دیکھیے وہ ہو کے برہم کیا کریں
پیتے ہیں زمزم سمجھ کر گاہ گاہ
ساقیا اب اس سے بھی کم کیا کریں
ان کی ٹھوکر بھی نہیں ہوتی نصیب
کھائیں کیا رزاق عالم کیا کریں
آبروئے ضبط تھی موتی کی آب
کیا کریں اے چشم پر نم کیا کریں
ہے حیا بھی ہم رہ جوش شباب
وہ کسی محرم کو محرم کیا کریں
مجھ سے بیمار فراق یار کو
دم نہ دیں تو ابن مریم کیا کریں
اے دل پر سوز لے کر تجھ کو ہم
چل پڑے ہٹ در جہنم کیا کریں
ہو گئے ہیں جو ترے کوچہ کی خاک
نسخۂ اکسیر اعظم کیا کریں
مرگ راسخؔ کی خبر سن کر کہا
مر گیا اچھا ہوا ہم کیا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.