عشق اس سے کیا ہے تو یہ گر یاد بھی رکھو
عشق اس سے کیا ہے تو یہ گر یاد بھی رکھو
اپنے لئے ہر دن نئی افتاد بھی رکھو
خود اپنے لئے آپ سزا بھی کرو تجویز
منصف بھی بنو اجرتی جلاد بھی رکھو
جو ہاتھ کرے بخیہ گری چاک جگر کی
اس ہاتھ میں اب خنجر بیداد بھی رکھو
ہم لوگ تو ہر حال میں رہتے ہیں سدا خوش
جو خوش نہیں رہتے انہیں ناشاد بھی رکھو
ممکن ہو تو اس انجمن آرائی میں تازہ
اک زخم دل خانماں برباد بھی رکھو
جس شخص نے دی لکھ کے تمہیں اپنی اسیری
اس شخص کو اک پل کبھی آزاد بھی رکھو
یہ کار جہاں اب تو سمیٹا نہیں جاتا
بہتر ہے کہ اپنا کوئی ہم زاد بھی رکھو
شیشے میں اتارو کسی نازک سی پری کو
قبضے میں کوئی اپنے پری زاد بھی رکھو
یہ گھر کوئی مہمان سرا تو نہیں جس میں
اک پل بھی نہ ٹھہرو اسے آباد بھی رکھو
آتا ہے ہمیں جاں سے گزرنے کا عمل خوب
تم چاہو تو تیغ ستم ایجاد بھی رکھو
یہ زیست جوئے شیر ہے اے خسروؔ ثانی
لازم ہے تمہیں تیشۂ فرہاد بھی رکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.