عشق والی غمزدہ یا دوستی والی کریں
عشق والی غمزدہ یا دوستی والی کریں
ہم سخنور ہیں بتاؤ شاعری کیسی کریں
بچ گئے تو زندگی لاچار کر دے گی تمہیں
اس لیے مرنے سے پہلے موت کو راضی کریں
میرا دل میری شکایت میرے دکھ میری سزا
آپ کو کیا ہی پڑی ہے آپ بس جی جی کریں
بعد رسوائی کوئی غم ہی نہیں رسوائی کا
جی میں آتا ہے کہ اب رسوا ہر اک ہستی کریں
اے محبت تجھ سے کیوں بھرتا نہیں آخر یہ دل
کتنا دل کو درد دیں اور کتنا دل زخمی کریں
ہجر کی دیوار پر تصویر ہے اک ہجر کی
سوچتے ہیں بارہا سیدھی کریں الٹی کریں
وہ جنہوں نے خواہشیں پہ خواہشیں تسلیم کیں
زندگی اچھی کٹے گی خواہشیں چھوٹی کریں
دل دکھا کر بولتے ہیں کتنے دل جو لوگ ہیں
جانے والے اب تمہاری فکر بھی کتنی کریں
درد ہی بس درد اور اس کے علاوہ کچھ نہیں
اب کریں تو کیا کریں کیا درد کی کھیتی کریں
بے بسی ہی بے بسی ہے بے بسی ہی بے بسی
اور کتنا روح کو اپنی بتا قیدی کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.