کنکر ٹھہرے پانی میں
کنکر ٹھہرے پانی میں
آئینہ حیرانی میں
جادو لڑکی محل سرا
سب تھا ایک کہانی میں
جانے کیا کیا بول گئے
ہم بھی رات روانی میں
بھول ہی جانا بہتر ہے
جو بھی ہوا نادانی میں
نیند ہمیں آ جاتی تھی
اکثر بیچ کہانی میں
ناگ اور ناگن رہتے تھے
اپنی رات کی رانی میں
زہر یہ کس نے گھول دیا
ٹھنڈے میٹھے پانی میں
آگ یہ کس نے بھڑکائی
موسم کی جولانی میں
ایک آسیب مکانوں میں
اک دل کی ویرانی میں
ایک اندیشہ گھر میں ہے
اور اک نقل مکانی میں
ایک کرشمہ آگ میں ہے
ایک کرامت پانی میں
ایک تماشہ حرف میں ہے
اک تمثیل معانی میں
فرق تو آخر ہونا تھا
غالبؔ اور خاقانیؔ میں
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 94)
- Author :عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.