Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اینٹوں پر تاریخ کھدی تھی برتن پر کچھ نام

عشرت آفریں

اینٹوں پر تاریخ کھدی تھی برتن پر کچھ نام

عشرت آفریں

MORE BYعشرت آفریں

    اینٹوں پر تاریخ کھدی تھی برتن پر کچھ نام

    بوڑھی آنکھیں چھاجوں برسیں جس دن تھا نیلام

    پیٹ کا دوزخ پاٹ رہے ہیں پوروں کے یہ زخم

    اوڑھنیوں پر پھول کھلائیں بٹیا صبح و شام

    دروازے سے لوٹی جب سے آئی ہوئی برات

    قبروں میں اماں باوا کو ملا نہیں آرام

    گھر کی بوڑھی دیواروں کو لونی کھاتی جائے

    سیدزادے ڈھونڈ رہے ہیں ایک صدی سے کام

    اب تک لڑکی کہلاتی ہیں چاندی ہو گئے بال

    ان سے ملیے ان پر بھی ہے جینے کا الزام

    مأخذ :
    • کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 87)
    • Author : عشرت آفریں
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے