اینٹوں پر تاریخ کھدی تھی برتن پر کچھ نام
اینٹوں پر تاریخ کھدی تھی برتن پر کچھ نام
بوڑھی آنکھیں چھاجوں برسیں جس دن تھا نیلام
پیٹ کا دوزخ پاٹ رہے ہیں پوروں کے یہ زخم
اوڑھنیوں پر پھول کھلائیں بٹیا صبح و شام
دروازے سے لوٹی جب سے آئی ہوئی برات
قبروں میں اماں باوا کو ملا نہیں آرام
گھر کی بوڑھی دیواروں کو لونی کھاتی جائے
سیدزادے ڈھونڈ رہے ہیں ایک صدی سے کام
اب تک لڑکی کہلاتی ہیں چاندی ہو گئے بال
ان سے ملیے ان پر بھی ہے جینے کا الزام
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 87)
- Author : عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.