بظاہر ٹوٹ کر بکھرے نہیں ہیں
بظاہر ٹوٹ کر بکھرے نہیں ہیں
مگر ہم اب وہ پہلے سے نہیں ہیں
وہی بے چین رکھتے ہیں زیادہ
ابھی تک حرف جو لکھے نہیں ہیں
ہے مٹی سے جڑے رہنا ضروری
خلا میں پھول تو کھلتے نہیں ہیں
لڑائی لڑ رہے ہیں زندگی سے
تھکے تو ہیں مگر ہارے نہیں ہیں
یہ دریا خشک ہے ایسا نہیں بس
کسی کے سامنے روتے نہیں ہیں
سمجھ میں آ گئی جس روز دنیا
اسی دن سے تو دنیا کے نہیں ہیں
کہ بے ترتیب بھی رہنے دیا کر
یہ گھر ہیں آئنہ خانے نہیں ہیں
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 89)
- Author : عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.