عشرت کا خیال آئے اور دل میں ملال آئے
عشرت کا خیال آئے اور دل میں ملال آئے
یوں جس کا خیال آئے خاک اس کا خیال آئے
پیغام بہار آئے مجبور قفس تک کیوں
کیوں عشرت رفتہ کا اب دل میں خیال آئے
ساقی تری محفل میں اندیشۂ فردا کیا
ساغر لئے تو آئے اور فکر مآل آئے
کچھ ہوش نہیں ہم کو پیمان وفا کیا تھا
ہم صبح ازل ہی سے سرمست خیال آئے
معلوم نہیں شارقؔ کیوں چاک گریباں ہیں
پھولوں سے کوئی پوچھے کیا ہو کے نہال آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.