عشرت کی حقیقت کیا ہستی کی مصیبت کیا
عشرت کی حقیقت کیا ہستی کی مصیبت کیا
میرے لئے دنیا میں اب رنج کیا راحت کیا
اف وسعت صحرائے ہستی کی یہ کوتاہی
سب قیدئ زنداں ہیں میں کیا مری وحشت کیا
روؤں تو سکوں پائے تڑپوں تو مزا آئے
پائی ہے مقدر سے ظالم نے طبیعت کیا
کس حال میں ہونا تھا کس حال کو جا پہنچی
ہے جنس وفا تیری بازار میں قیمت کیا
جب خود کو مٹا ڈالا گھر بار لٹا ڈالا
جب جا کے یہ جانا ہے ہوتی ہے مروت کیا
آنکھوں سے ٹپک جائے یا خاک میں مل جائے
دل کیوں رہے سینے میں اب اس کی ضرورت کیا
اے خضرؔ دھڑکتا ہے دل کیوں مرا رہ رہ کر
حیراں ہوں بتاؤں بھی اس بات کی بابت کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.