عشرت نے تمناؤں کو بازار کیا ہے
عشرت نے تمناؤں کو بازار کیا ہے
مجبوری نے ہر شے کو خریدار کیا ہے
ڈر تھا کہ کہیں میں بھی نہ بن جاؤں فرشتہ
یہ سوچ کے اپنے کو گنہ گار کیا ہے
ملنے کو ضرور آئیں گے اک روز در و بام
مجھ کو اسی امید نے دیوار کیا ہے
خوش رنگ پرندے تو نہیں کرتے بسیرا
اک پیڑ نے شاخوں کو خبردار کیا ہے
لفظوں میں اتر آئی ہے سازش کی سیاہی
اس عہد نے افواہوں کو اخبار کیا ہے
تعمیر میں آتی ہے نظر خون کی لالی
لوگوں نے کسے خواب کا معمار کیا ہے
یہ بات اترتی نہیں سورج کے گلے سے
تاریکی نے جگنو سے بہت پیار کیا ہے
چنگاریاں دامن میں بھرے ایک دئے نے
بے سمت ہواؤں کو گرفتار کیا ہے
پھر شام کی شاخوں پہ ہیں یادوں کے بسیرے
پھر اس نے مری رات کو گلزار کیا ہے
پھر ہے دل ناداں کو کسی غم کی ضرورت
خوشیوں نے تو جیسے مجھے بیمار کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.