اسی باعث زمانہ ہو گیا ہے اس کو گھر بیٹھے
اسی باعث زمانہ ہو گیا ہے اس کو گھر بیٹھے
وہ ڈرتی ہے کہیں کوئی محبت ہی نہ کر بیٹھے
ہمارا جرم یہ ہے ہم نے کیوں انصاف چاہا تھا
ہمارا فیصلہ کرنے کئی بیداد گر بیٹھے
کہاں تک خانۂ دل اب میں تیری خیر مانوں گا
ذرا سیلاب آیا اور ترے دیوار و در بیٹھے
میسر پھر نہ ہوگا چلچلاتی دھوپ میں چلنا
یہیں کے ہو رہوگے سائے میں اک پل اگر بیٹھے
بہت گھوما پھرا تو پھر بھی خالی ہے ترا کاسہ
ادھر تو دولت دل ہاتھ آئی ہم کو گھر بیٹھے
اڑا کر لے گئی دنیا ہمیں کن کن جھمیلوں میں
نہ پھر فرصت ملی ہم کو نہ پھر ہم عمر بھر بیٹھے
فضا میں گرد کے ذروں کی صورت ہم معلق ہیں
نہ اڑنے کی تمنا کی نہ فرش خاک پر بیٹھے
اڑی ہے خاک یادوں کی امیدوں کی ارادوں کی
یہ مٹی تھی کہ بجھتی راکھ پر ہم پاؤں دھر بیٹھے
پلٹ کر جب بھی دیکھا خاک کی چادر نظر آئی
نہ گرد راہ بیٹھی ہے نہ میرے ہم سفر بیٹھے
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 576)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.