اسی خیال سے دل میں مرے اجالا ہے
دماغ وقت کی دھڑکن کو سننے والا ہے
تڑپ طلب ہے مری تشنہ لب سمندر ہوں
حباب کہتے ہیں جس کو زباں پہ چھالا ہے
تمام خواب خیالات بن کے ٹوٹے ہیں
یہ دور دیکھیے اب کیا دکھانے والا ہے
میں اپنے حال سے گھبرا کے مر گیا ہوتا
مجھے تو واقعی بیتے دنوں نے پالا ہے
پلٹ کے شام کو واپس پہنچ بھی پاؤں گا
اس ایک سوچ نے گھر سے قدم نکالا ہے
میں گرد بن کے اڑا تھا تلاش میں اپنی
ترے خیال نے لیکن مجھے سنبھالا ہے
شفیقؔ کیسے کوئی کیفیت بیاں ہوگی
ہر ایک لفظ مری سوچ کا نوالا ہے
- کتاب : Jazira meri aafiyat ka (Pg. 46)
- Author : Shafiq Abbas
- مطبع : Kitab Daar (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.