اسی میں ذات کا ادراک ارتقا کا شعور
اسی میں ذات کا ادراک ارتقا کا شعور
مری نظر میں محبت ہے انتہا کا شعور
مرے وجود سے پہلے کہاں تھا ذکر جمال
کہاں تھی عشق سی لذت کہاں وفا کا شعور
جھکی جبیں تو عقیدت سے آشنائی ہوئی
اٹھائے ہاتھ تو ان میں پڑا دعا کا شعور
وہ سر دکھائے مجھے جس میں خود سری ہے ابھی
وہ ہاتھ اونچا کرے جس کو ہے انا کا شعور
میں شور و شر سے ذرا فاصلہ بڑھاؤں گا
سماعتوں میں اتر آئے گا صدا کا شعور
ہمارا آئنے پر انحصار بڑھنے لگا
بدن میں جب سے کھلا جسم ماورا کا شعور
یہ بات جاننا لازم ہے ہر کسی کے لئے
نظام عدل سے مربوط ہے خدا کا شعور
کہاں سے ذہن میں آیا خیال حرص و ہوس
کہاں سے جسم نے پایا ہے آشنا کا شعور
یہ سانس چلنی تھی جلتے چراغ بجھنے تھے
ہمیں نہیں بھی اگر ہوتا اس ہوا کا شعور
یہ حرف و لفظ سے نسبت یہ ذوق شعر و سخن
یہ غور و فکر ہے شاہدؔ میں ابتدا کا شعور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.