اسی سے اجڑا ہوا لالہ زار ہے شاید
اسی سے اجڑا ہوا لالہ زار ہے شاید
چمن سے دور ابھی تک بہار ہے شاید
ازل سے گوش بر آواز ہے جہاں سارا
تری صدا کا اسے انتظار ہے شاید
اسی سے طالب جلوہ پہ بجلیاں نہ گریں
ابھی حجاب ہی میں وہ نگار ہے شاید
پکارتا ہے زمانہ مگر نہیں سنتا
کوئی سمند ہوا پر سوار ہے شاید
دعا کو ہاتھ اٹھائے ہوئے ہے اک بیکس
کرم کا آپ کے امیدوار ہے شاید
پہنچ گیا ہے جو اڑ کر کسی کے دامن تک
وہ میری خاک لحد کا غبار ہے شاید
اٹھا جو دار فنا سے گیا وہ سوئے عدم
مسافروں کی یہی رہ گزار ہے شاید
ترے کرم نے نوازا نہیں جو اے ساقی
اداس اسی سے ترا میگسار ہے شاید
کلیم طور نے دیکھا تھا اے طربؔ جس کو
اسی حسیں کا زمانہ شکار ہے شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.