اسی صورت سے تسکین دل ناشاد کرتے ہیں
اسی صورت سے تسکین دل ناشاد کرتے ہیں
ابھی تک یاد آتے ہو ابھی تک یاد کرتے ہیں
تباہی پر ہماری شکوۂ صیاد کرتے ہیں
چمن میں ہیں کچھ ایسے بھی جو ہم کو یاد کرتے ہیں
محبت نام ہے اس کا تعلق نام ہے اس کا
نہ ہم آزاد ہوتے ہیں نہ وہ آزاد کرتے ہیں
وفا کا نام جب اٹھ جائے گا بے درد دنیا سے
وہ روئیں گے بہت ہم کو جو اب برباد کرتے ہیں
زمانہ سے نرالا ہے کرم صیاد و گلچیں کا
جلا کر آشیاں کہتے ہیں اب آزاد کرتے ہیں
قفس ہی اب نشیمن ہے قفس ہی صحن گلشن ہے
اسیروں سے کہو کیوں منت صیاد کرتے ہیں
سمجھ رکھا ہے بازیچہ انہوں نے دل کی دنیا کو
کبھی آباد کرتے ہیں کبھی برباد کرتے ہیں
کبھی اپنا سمجھ کر جن کو سینے سے لگایا تھا
عجب عالم ہے عارفؔ وہ ہمیں برباد کرتے ہیں
- کتاب : Lamhon Ki Dhadkanen (Pg. 103)
- Author : Mohammad Usmaan Arif
- مطبع : Bedil Academy,Rajisthan (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.