اسی تمنا میں دل کا چراغ جلتا ہے
کہ اس کے نور سے احساس غم سنبھلتا ہے
ہجوم رنج و محن میں قضا کو بہلایا
کہ وقت سانس کے نقش قدم پہ چلتا ہے
کسی کی گردش ایام پر نظر نہ رہی
کہ شام ہوتے ہی سورج بھی روز ڈھلتا ہے
یہ درد عظمت امکاں کی حد سے باہر ہے
یہ زخم وہ ہے جو آغوش غم میں پلتا ہے
مغالطوں میں اندھیروں کے زندگی گزری
ملی ہے روشنی جب بھی تو دم نکلتا ہے
یہ نیند پلکوں کا جو فاصلہ ہے رہنے دے
بس اس طرح ترے وحشی کا دل بہلتا ہے
کیا ہے ایسے مسائل نے مضطرب دل کو
ہر ایک اشک شفقؔ غم کا رخ بدلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.