اسی طرح مری آنکھوں کو بند ہونا تھا
اسی طرح مری آنکھوں کو بند ہونا تھا
ترے غرور کا پرچم بلند ہونا تھا
نگہ کے ساتھ کہاں تک سفر کیا جائے
تھکن سے چور مرا بند بند ہونا تھا
حصار ذات ہے یا کوئی آئینہ خانہ
نہ اس قدر بھی ہمیں خود پسند ہونا تھا
شعاع مہر کا دم بھی بڑا غنیمت ہے
فصیل شب کو سحر تک بلند ہونا تھا
بہت دبیز سہی چادر شب ظلمت
دیے کی لو کو مگر سر بلند ہونا تھا
بندھے ہیں سبز ربن میں سیاہ بال اس کے
کمند کو بھی اسیر کمند ہونا تھا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 637)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.