اسی ترکیب سے خود کو تن آسانی میں رکھتا ہوں
اسی ترکیب سے خود کو تن آسانی میں رکھتا ہوں
میسر جو نہیں اس کو فراوانی میں رکھتا ہوں
کبھی خود بھی نہیں ہوتا ہوں اپنی بزم ذاتی میں
بہت ہی خاص لوگوں کو سخن دانی میں رکھتا ہوں
نہیں جو آنے دیتا ربط کردار اور کہانی میں
تماشہ بین کو اپنے پریشانی میں رکھتا ہوں
جھکائے بن یہاں روشن ہوئے جاتے ہیں در سارے
اک ایسی بھی چمک میں اپنی پیشانی میں رکھتا ہوں
کسی بے جان پتھر کو پشیماں اتنا کیا کرنا
سو اپنے آئینوں کو ہی پشیمانی میں رکھتا ہوں
کسی کے عکس اور برعکس کا اک کھیل ہے ناظرؔ
قدم آکاش میں ہیں اور نظر پانی میں رکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.