اسی زمین پہ ناچار لوٹ کر آئے
اسی زمین پہ ناچار لوٹ کر آئے
جو آسمان سے اونچی اڑان بھر آئے
ہے میرے خون میں شامل مرا سگا بھائی
مجھے ہے خوف نہ الزام میرے سر آئے
یہ دوستوں کی نوازش ہے ایک بار گراں
بڑے خلوص سے دشمن کا کام کر آئے
سمجھ گئے وہ نشیب و فراز کے اسرار
بلند کوہ کی چوٹی سے جو اتر آئے
بڑی عجیب توقع ہے میری دشمن سے
اگر میں روؤں تو اس کی بھی آنکھ بھر آئے
ندائے وقت خبردار کر گئی مجھ کو
گئے جو کوہ ندا پر وہ بے خبر آئے
اٹھا کے ہاتھ یہ موسم نے بد دعا دی ہے
کہ اب کے فصل جو آئے وہ بے ثمر آئے
لرز اٹھی تھی اک عفریت سے گزشتہ صدی
عجیب شکل بنائے ہوئے صفر آئے
نہ جانے کونسا رشتہ ہے یہ تباہی کا
کہ حادثات پلٹ کر ہمارے گھر آئے
یہ کوئی عیب ہے یا انتہا محبت کی
کہ آئنے میں مجھے عکس دو نظر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.