اسم پڑھا اور جسم سے اٹھ کر عشق اٹھایا
اسم پڑھا اور جسم سے اٹھ کر عشق اٹھایا
دل درویش نے مست قلندر عشق اٹھایا
فرش پہ عرش کے بعد مکرر عشق اٹھایا
روح نے اب کے جسم کے اندر عشق اٹھایا
شاعر صوفی فلسفہ دان ولی پیغمبر
سب نے اپنے ظرف برابر عشق اٹھایا
نیند سے جاگے سر پر دنیا داری ڈھوئی
آنکھ لگی اور خواب کے اندر عشق اٹھایا
اس کو عشق خود آپ اٹھا کر لے گیا آگے
جس نے ہمت کی اور بڑھ کر عشق اٹھایا
سچا جھوٹا خام حقیقی اور مجازی
لیکن ہم نے سب سے بہتر عشق اٹھایا
جس دن سب اپنے ہاتھوں میں نامے لائے
ہم نے تو اس دن بھی سر پر عشق اٹھایا
حضرت قیس نے خود آ کر گٹھڑی اٹھوائی
میں نے جب اپنے کاندھوں پر عشق اٹھایا
ایک بدن دو جسم ہوا تھا جس خواہش پر
اس خواہش نے پیکر پیکر عشق اٹھایا
یہ دیوانگی دیوانے پن سے نہیں آئی
ہم نے احمدؔ سوچ سمجھ کر عشق اٹھایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.