اصرار و انکسار سے وہ مان تو گیا
اصرار و انکسار سے وہ مان تو گیا
لیکن میں اس طرح سے اسے جان تو گیا
کی اس نے گو تلافئ مافات بارہا
لیکن جو اس پہ مان تھا وہ مان تو گیا
یہ بات اور ہے وہ چمک آنکھ میں نہ تھی
اتنا بہت ہے مل کے وہ پہچان تو گیا
اچھا ہوا وہ چشم کرم ہو گئی خفا
سر سے یہ روز روز کا احسان تو گیا
اک نقد جاں ہے اور پس گرد رہ گزار
بیٹھے ہیں پا رکاب کہ سامان تو گیا
پھیلا کے پاؤں بیٹھ فراغ حیات اب
گھر سے ترے یہ روز کا مہمان تو گیا
دنیا ملی کہ دین پر اتنا ضرور ہے
اس کشمکش میں شیخؔ کا ایمان تو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.