استعارہ ہے وہ اک تمثیل ہے
استعارہ ہے وہ اک تمثیل ہے
تیرگی کے شہر میں قندیل ہے
دل کشی نظاروں کی جاتی رہی
وہ پرندہ ہے نہ اب وہ جھیل ہے
فاختہ امن و اماں کی کیوں رہے
گنبدوں کی تاک میں جب چیل ہے
رنگ جیسا بھی ہو تیری جلد کا
دل تو تیرا اب بھی مثل بھیل ہے
پھر بھی لہجہ ہے نیا شہزادؔ کا
گو کہ اس کے شعر میں ترسیل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.