اتنا بھی نہیں کرتے انکار چلے آؤ
اتنا بھی نہیں کرتے انکار چلے آؤ
سو بار بلایا ہے اک بار چلے آؤ
ہوں فاصلے نقشوں کے یا فرق ہوں شہروں کے
دل سے تو نہیں دوری سرکار چلے آؤ
اک منتظر وعدہ بیدار تو ہے کب سے
ہو جائے مقدر بھی بیدار چلے آؤ
اندیشۂ رسوائی کیوں راہ میں حائل ہو
کر لیں گے زمانے کو ہموار چلے آؤ
تا چند وہی رنجش للہ ادھر دیکھو
لو جرم کا کرتے ہیں اقرار چلے آؤ
بے کیفئ موسم کا یہ عذر ہے بے معنی
لگ جائیں گے پھولوں کے انبار چلے آؤ
اس آبلہ پائی میں خاروں کی شکایت کیا
کچھ خار بھی ہیں آخر حق دار چلے آؤ
جب چل ہی پڑے اخگرؔ پھر فکر کوئی کیسی
جس طرح بنے اب تو سرکار چلے آؤ
- wada-e-farda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.