اتنا مجبور نہ کر بات بنانے لگ جائیں
اتنا مجبور نہ کر بات بنانے لگ جائیں
ہم ترے سر کی قسم جھوٹ ہی کھانے لگ جائیں
اتنے سناٹے پیے میری سماعت نے کہ اب
صرف آواز پہ چاہوں تو نشانے لگ جائیں
چلئے کچھ اور ۔۔۔نہیں آہ شماری ہی سہی
ہم کسی کام تو اس دل کے بہانے لگ جائیں
ہم وہ گم گشت محبت ہیں کہ تم تو کیا ہو
خود کو ہم ڈھونڈنے نکلیں تو زمانے لگ جائیں
خواب کچھ ایسے دکھائے ہیں فقیری نے مجھے
جن کی تعبیر میں شاہوں کے خزانے لگ جائیں
میں اگر اپنی جوانی کے سنا دوں قصے
یہ جو لونڈے ہیں مرے پاؤں دبانے لگ جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.