اتنا نہ کر کسی کو شناسا اکھیڑ سے
اتنا نہ کر کسی کو شناسا اکھیڑ سے
کچھ لوگ اب بھی شہر میں رہتے ہیں پیڑ سے
تجھ غم نے بچپنے میں ضعیفی نواز دی
ورنہ جوانی آتی ہے پہلے ادھیڑ سے
آزاد گھومنے دے چراگاہ زیست میں
کر توسن خیال کو زخمی نہ ایڑ سے
کار رفو گری کی نہ زحمت اٹھائیے
زخموں کا بن گیا ہے تعلق ادھیڑ سے
زنجیر پا نے قید کیا یوں دماغ کو
پھیلاؤ کا خیال نہ آیا سکیڑ سے
دل کی شکستگی نے بتایا جہان کو
بچتا نہیں ہے کوئی بھی شیشہ تریڑ سے
وہ سانپ آستین میں رہتا تو ٹھیک تھا
لپٹا ہوا ہے جو مرے چندن کے پیڑ سے
پھنستا ہے جلد شعبدہ بازوں کے جال میں
جو پہلی بار شہر میں آیا ہو کھیڑ سے
وہ شخص گر خلاف ہے میرے تو کیا ہوا
پڑتا نہیں ہے فرق مجھے ایک ڈیڑھ سے
اپنی انا کے ہاتھ سے ہوتا رہا خجل
جب تک کہ جان چھوٹ نہ پائی کھکھیڑ سے
جذبات میں نہ آؤ کہ غارت نہ ہو کہیں
جتنا بھی تم نے کام لیا ہے کھدیڑ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.