اتنا تو زندگی پہ مجھے اختیار ہو
اپنا چڑھاؤ ذہن پہ اپنا اتار ہو
ہے کون جو وفا کرے مجھ سے مرے سوا
سو مجھ کو عشق آپ ہی سے بار بار ہو
تا عمر خامشی ہی رہے ہم نوا مری
تنہائی کے سوا نہ کوئی غم گسار ہو
اس کے سوا کسی سے مجھے کیا ہی چاہیئے
حسرت کی پالکی کا کوئی دل کہار ہو
جو پہلے آئے ہیں وہی دنیا سے جائیں بھی
مٹنے کا سارا کام یہ ترتیب وار ہو
شاعر وہ ساری عمر اکیلا رہا بہت
بانیؔ کے آس پاس ہی اپنا مزار ہو
کہہ دیں کہ حسن اتنی بڑی چیز بھی نہیں
سر پہ جو کوئی روز صداقت سوار ہو
کھڑکی سے دیکھتے رہیں ان پربتوں کا حسن
ٹیبل پہ کارواں بجے لب پہ سگار ہو
باقی دکھوں کے واسطے بھی کھول رکھ کواڑ
راہلؔ نہ ایک درد پہ یوں انحصار ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.