اتنے بے مہر موسموں میں بھی اس نے حد کر دی مہربانی کی
اتنے بے مہر موسموں میں بھی اس نے حد کر دی مہربانی کی
کیا مہمان مجھ مسافر کو اور پھر دل سے میزبانی کی
اس کے انداز سے جھلکتا تھا کوئی کردار داستانوں کا
اس کی آواز سے بکھرتی تھی کوئی خوشبو کسی کہانی کی
شام خاموش تھی سو اس نے بھی گفتگو سے گریز کرتے ہوئے
جلتے جذبوں کو رکھا آنکھوں میں جسم سے دل کی ترجمانی کی
پہلے اس نے گلے لگایا اور مجھ کو پھر لے گئی بہشتوں میں
ایک بات اس نے کی زمینی سی دوسری بات آسمانی کی
اب تو حالت ہوئی رعایا سی اب وہ تاریخ کیا کہیں خاورؔ
دل کی جو سلطنت ملی تھی ہمیں اس پہ کس کس نے حکمرانی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.