اتنے چہرے ہیں سبھی پر پیار روشن ہے
اتنے چہرے ہیں سبھی پر پیار روشن ہے
کیا خبر چہروں کے پیچھے کون دشمن ہے
دور تک پہنچا کے ہم اپنی صدا خوش ہیں
ورنہ سمجھیں تو یہ اپنا کھوکھلا پن ہے
لوگ تنکے ادھ جلے سگریٹ کے ٹکڑے
اپنی دنیا راکھ اور تنکوں کا برتن ہے
کر رکھے تھے بند اس پر میں نے دروازے
گھر میں اب کتنی گھٹن ہے کتنی سیلن ہے
کھینچ کر الفاظ کو لاتا تو ہوں لیکن
آج کے صفحات پر پھسلن ہی پھسلن ہے
تم بھی اپنی پشت پر اک پوسٹر رکھ لو
آج کل سنتے ہیں کچھ ایسا ہی فیشن ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.