اتنے سہے ہیں غم کہ میں کیسے کروں حساب
اتنے سہے ہیں غم کہ میں کیسے کروں حساب
یہ شعر کہہ رہا ہوں کہ کچھ رکھ سکوں حساب
ہر ہر گھڑی جو یاد میں گزری ہے آپ کی
ان انگلیوں کے پوروں پہ سب کا رکھوں حساب
لو آپ مل گئے ہیں ہمیں یوں رقیب سنگ
بس بیٹھیے میں آپ کا کرتا چلوں حساب
ہم نے تو کر کے دیکھ لی کوشش یہاں بہت
لیکن رہا یہاں پہ وہی جوں کا توں حساب
اپنے لیے بے موسم و بے وقت سب ہے عام
اپنے نصیب کا ہے بڑا واژگوں حساب
آئے حساب ہم سے جو کرنے ملائکہ
ہم نے کہا کہ اہل جہنم سے کیوں حساب
دنیا ہماری یوں تو جہنم سے کم نہ تھی
منکر نکیر آپ کا اس پر بھی یوں حساب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.