اتنی خوشبو تو ملاقات میں رہنے دیجے
اتنی خوشبو تو ملاقات میں رہنے دیجے
اپنی پہچان مری ذات میں رہنے دیجے
شہر میں اور نئے زخم نہ اگنے پائیں
شاہزادوں کو حوالات میں رہنے دیجے
سر چلا جائے یہ دستار نہ جانے پائے
اتنا تیور تو روایات میں رہنے دیجے
کل کی ٹوٹی ہوئی دیوار کے کام آئیں گی
جتنی اینٹیں ہیں حسابات میں رہنے دیجے
کب یہ کہتا ہوں کہ میں کوئی ولی زادہ ہوں
خاکساری ہی کرامات میں رہنے دیجے
آپ کے شہر میں سورج تو نکلنے سے رہا
ایک مشعل ہی مرے ہات میں رہنے دیجے
آگ اور پھول کی پہچان نہیں جس کو ریاضؔ
ایسے انسان کو خطرات میں رہنے دیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.