اتنی سی آنکھ نے غم کتنا اٹھا لیا ہے
اتنی سی آنکھ نے غم کتنا اٹھا لیا ہے
کشتی نے اپنے اندر دریا اٹھا لیا ہے
اس نیم وصل سے یہ ترک تعلق اچھا
چاندی کو رکھ کے میں نے سونا اٹھا لیا ہے
اک تو پگار جیسے بچوں کی جیب خرچی
اوپر سے دوستوں کا خرچہ اٹھا لیا ہے
خوشبو کے عاشقوں کو تزئین باغ سے کیا
جو پھول بھی ذرا سا مہکا اٹھا لیا ہے
چبھ جائے سوئی بھی تو بھاگیں مجھے دکھانے
جیسے کہ میں نے سب کا ٹھیکا اٹھا لیا ہے
نانی نے ترک کر دی کیوں رسم قصہ گوئی
کیا چاند سے کسی نے چرخہ اٹھا لیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.