اتنی سی حقیقت تو ان اشکوں کی جانی ہے
اتنی سی حقیقت تو ان اشکوں کی جانی ہے
جم جائے تو یہ خوں ہے بہہ جائے تو پانی ہے
تم کیا اسے جانو گے تم کیا اسے سمجھو گے
یہ داغ جگر میرا الفت کی نشانی ہے
ہو جائے مکمل تو افسانۂ دل لکھ دوں
کچھ بات گھٹانی ہے کچھ بات بڑھانی ہے
اظہار تمنا پر گھبرا کے لگے کہنے
اس بات کو اب چھوڑو یہ بات پرانی ہے
میرے ہی لیے ان کی شمشیر برہنہ ہے
میرا ہی لہو شاید اس دہر میں پانی ہے
مخمور نگاہوں کے صدقے میں کسی دن تو
دو گھونٹ پلا دو وہ پلکوں نے جو چھانی ہے
ارشدؔ بھی عقیدت سے میخانے میں آیا ہے
اے پیر مغاں تیری اعجاز بیانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.