اتنی سی اس جہاں کی حقیقت ہے اور بس
اتنی سی اس جہاں کی حقیقت ہے اور بس
گفتار زیر لب ہے سماعت ہے اور بس
کیوں آشنائے چشم ہو دیدار حسن کا
یہ گریہ آزمائی تو عادت ہے اور بس
اتنے سے جرم پر تو نہ مجھ کو تباہ رکھ
تھوڑی سی مجھ میں تیری شباہت ہے اور بس
اس کو جزا سزا کے مراحل میں دے دیا
جس پاس ایک عمر کی مہلت ہے اور بس
آیا جو دور دشت اچانک ہی سامنے
ایسا لگا کہ تیری اجازت ہے اور بس
ہم نے کہا کہ ختم ہوئے سب معاملات
دل نے کہا کہ کیا ہے؟ قیامت ہے! اور بس
آئینہ دار ہوں کہ ترا پردہ دار ہوں
پیش نگاہ تیری محبت ہے اور بس
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 432)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.