اتفاقاً جو کہیں اب وہ نظر آتے ہیں
اتفاقاً جو کہیں اب وہ نظر آتے ہیں
کتنی یادوں کے حسیں نقش ابھر آتے ہیں
کیسے گزری شب آشفتہ سراں کس کو خبر
لوگ تو بام پہ ہنگام سحر آتے ہیں
سوچ لیں آپ مرا ساتھ کہاں تک دیں گے
مرحلے سیکڑوں دوران سفر آتے ہیں
یوں غلط تو نہیں چہروں کا تأثر بھی مگر
لوگ ویسے بھی نہیں جیسے نظر آتے ہیں
ان سے جب ترک تعلق کا خیال آتا ہے
رابطے کتنے تصور میں ابھر آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.