Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اضطراب دل بیمار سے ڈر لگتا ہے

عظیم حیدرآبادی

اضطراب دل بیمار سے ڈر لگتا ہے

عظیم حیدرآبادی

MORE BYعظیم حیدرآبادی

    اضطراب دل بیمار سے ڈر لگتا ہے

    نبض کی سرعت رفتار سے ڈر لگتا ہے

    حسن کے عشوۂ طرار سے ڈر لگتا ہے

    لغزش فطرت خوددار سے ڈر لگتا ہے

    منزل حشر بہت دور سہی پر اب بھی

    پرسش بخت سیہ کار سے ڈر لگتا ہے

    اک المناک فسانہ ہے جنون الفت

    جس کی تفسیر کے اظہار سے ڈر لگتا ہے

    جادۂ ہوش سے ہٹ جائیں نہ مے کش کے قدم

    جام کی گرمئ رفتار سے ڈر لگتا ہے

    یا تو ناموس محبت پہ تھا مرنا برحق

    یا تو ذکر رسن و دار سے ڈر لگتا ہے

    رخ بدل دے نہ محبت کا یہ آشفتہ سری

    اعتبار نگہ یار سے ڈر لگتا ہے

    یہ عقیدت ہی کہیں درپئے آزار نہ ہو

    شرف پا بوسیٔ اغیار سے ڈر لگتا ہے

    توڑ ڈالیں نہ کہیں آپ مرا شیشۂ دل

    آپ کی شومیٔ گفتار سے ڈر لگتا ہے

    غم و آلام سے اس درجہ سراسیمہ ہوں

    کہ مجھے عکس رخ یار سے ڈر لگتا ہے

    بھول جاؤں نہ کہیں اپنی ہی ہستی کا مقام

    آپ کی چشم فسوں بار سے ڈر لگتا ہے

    بد گمانی ہوئی اس درجہ دخیل فطرت

    ان کو اب سایۂ دیوار سے ڈر لگتا ہے

    پھر برانگیختہ ہو جائیں نہ جذبات نہاں

    شعلہ سامانیٔ رخسار سے ڈر لگتا ہے

    باہمی ربط میں بن جائے نہ حد فاصل

    اختلافات کی دیوار سے ڈر لگتا ہے

    کچھ تو بدلے ہوئے حالات سے وحشت ہے عظیمؔ

    کچھ تو بگڑے ہوئے آثار سے ڈر لگتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے