جا بجا جب آئینے رنگ کے پگھلتے ہیں
جا بجا جب آئینے رنگ کے پگھلتے ہیں
خیرہ خیرہ عکس آنکھیں خوشبوؤں کے ملتے ہیں
ہم کہ ہیں تفکر کی رو سمے کے دریا میں
موج میں جب آتے ہیں تہہ کے راز اگلتے ہیں
چاندنی کی لرزش میں دو گھلے ملے سائے
اپنے آپ میں ڈوبے ایک ساتھ چلتے ہیں
کل تلک قدم جن کے پڑ رہے تھے پھولوں پر
آج انہیں کے تلووں سے خار کیوں نکلتے ہیں
شہد سا سلگتا ہے درد کی مہک میں جب
سرد سرد آہوں سے دل کے داغ جلتے ہیں
بھیگی بھیگی پلکوں پر آگ رقص کرتی ہے
آنسوؤں کے شعلوں میں جب خیال ڈھلتے ہیں
عکس اتار لیتے ہیں روح میں بہاروں کا
ہم کبھی کبھی یوں بھی دل کی رت بدلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.