جا کے پچھتائیں گے نہ جا کے بھی پچھتائیے گا
جا کے پچھتائیں گے نہ جا کے بھی پچھتائیے گا
آپ جاتے ہیں وہاں اچھا چلے جائیے گا
میں کئی دن ہوئے خود سے ہی جھگڑ بیٹھا ہوں
آپ فرصت سے کسی دن مجھے سمجھائیے گا
میں خیالوں میں بھٹک جاتا ہوں بیٹھے بیٹھے
بھیج آہٹ کا سندیسہ مجھے بلوائیے گا
میں نے ظلمت میں گزارے ہیں کئی قرن سو آپ
روشنی سے جو میں ڈر جاؤں نہ گھبرائیے گا
میں سمجھتا ہوں مجھے لوگ سمجھتے ہی نہیں
میں کسی روز نہ سمجھوں تو سمجھ جائیے گا
گاہ ہو جاتا ہوں میں اپنی انا کا قیدی
میں نہ آؤں تو پھر آ کر مجھے چھڑوائے گا
خیر مقدم کو ہے تیار جہاں جائیے آپ
ہاں پلٹنا ہو تو پھر میرے ہی ہو جائیے گا
مجھ سے ضد ہے تو پھر اس ضد کو نبھانے کے لئے
میں جو مر جاؤں تو پھر آپ بھی مر جائیے گا
جام جم فکر کا رکھتا ہے نرالے منظر
آپ جو دیکھتے ہیں دنیا کو دکھلائیے گا
سوچ جب یکساں نہ ہو قافلہ کس کام کا ہے
آپ احمدؔ کہیں رستے میں ہی رہ جائیے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.