جا محبت سے تری میں ہی مکر جاتا ہوں
جا محبت سے تری میں ہی مکر جاتا ہوں
خود ترے ذہن کے پردے سے اتر جاتا ہوں
اب مری راہ میں حائل نہیں ہوتیں یادیں
اب ترے شہر سے گزروں تو گزر جاتا ہوں
اپنی نظروں کو ذرا سوچ کے رکھنا مجھ پر
میری فطرت ہے کہ میں دل میں اتر جاتا ہوں
میں ہوں اجڑے ہوئے اک ذہن کا آوارہ خیال
تیرے قدموں سے لپٹتا ہوں سنور جاتا ہوں
آج کے دور میں خطرہ ہوں میں خود اپنے لیے
ایسی بے خوف طبیعت سے بھی ڈر جاتا ہوں
میری فطرت ہے اجاروں کے مخالف رہنا
مجھ کو مٹھی میں سمیٹو تو بکھر جاتا ہوں
ایک مفلس کا ہوں کردار کہ شاہدؔ اکثر
میں کہانی کی شروعات میں مر جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.