جادۂ حق میں اسے ثابت قدم ہونے تو دو
جادۂ حق میں اسے ثابت قدم ہونے تو دو
آدمی کو آدمی ہی کم سے کم ہونے تو دو
امتیاز این و آں باقی کہاں رہ جائے گا
ایک مرکز پر ذرا دیر و حرم ہونے تو دو
زندگی کیا ہے سمجھ میں خود بخود آ جائے گا
پہلے اپنے دل کو مثل جام جم ہونے تو دو
بے خودیٔ شوق میں بھی گوش بر آواز ہوں
ہر نفس کو نغمۂ ساز الم ہونے تو دو
شوق سے اے بجلیو آنا سجانے کے لئے
تنکے تنکے شاخ پر پہلے بہم ہونے تو دو
اک نہ اک دن ڈھونڈھتی آئے گی خود منزل ہمیں
پہلے راہ شوق میں ثابت قدم ہونے تو دو
خون دل سے ہو رہی ہے داستان غم رقم
پڑھ ہی لیں گے شوق کی نظروں سے ہم ہونے تو دو
زندگی کی راہ میں تنہا سفر اچھا نہیں
ساتھ اپنے اک ہجوم یاس و غم ہونے تو دو
دل سے ناکامی کا یہ احساس بھی جاتا رہے
بیکس و مجبور پر اتنا ستم ہونے تو دو
اس جفا جو کو کریں گے ہم وفا سے آشنا
پہلے پورا اس کا ارمان ستم ہونے تو دو
فیضیؔٔ شعلہ بیاں کی بھی غزل ہو جائے گی
ہاں مرتب داستان درد و غم ہونے تو دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.