جادۂ شوق ہے گل پوش تو پر خار بھی ہے
جادۂ شوق ہے گل پوش تو پر خار بھی ہے
جستجو ہے تری آسان تو دشوار بھی ہے
جذبۂ دل کی صداقت کا یہ کیا کم ہے ثبوت
میرے ہونٹوں پہ ترا نام سر دار بھی ہے
صاحب ظرف جو گردانے گئے ہیں مے نوش
ساقیا دیکھ کہ ان میں کوئی ہشیار بھی ہے
سوگ شبیر کا ہر سال منانے والو
تم کو کردار حسینی سے سروکار بھی ہے
سادہ لوحوں سے کہو آج وہ محتاط رہیں
وقت کے ہاتھ میں قانون بھی تلوار بھی ہے
چین انساں کو کسی طرح نہیں آج کہ وہ
طالبؔ زیست بھی ہے زیست سے بیزار بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.