Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جادۂ شوق میں کام آئے سکندر کتنے

قمر عثمانی

جادۂ شوق میں کام آئے سکندر کتنے

قمر عثمانی

MORE BYقمر عثمانی

    جادۂ شوق میں کام آئے سکندر کتنے

    اس سمندر میں ہوئے غرق شناور کتنے

    ان کو دیکھا تو نہ تھا نام سنا جب ان کا

    ذہن میں بنتے رہے حسن کے پیکر کتنے

    مور بے مایہ مگر اپنی ادا پر قائم

    ہم سے ٹکراتے رہے وقت کے داور کتنے

    کتنے ذرات کو مہتاب کی ضو بخشی ہے

    آپ کے ساتھ ہیں وابستہ مقدر کتنے

    بات مے خانہ کے آداب سے آگے نہ گئی

    روبرو میرے چھلکتے رہے ساغر کتنے

    شہر در شہر اسی بات کا چرچا ہے بہت

    پھول سی بات پہ مارے گئے پتھر کتنے

    کہیں اپنوں کی عنایت کہیں غیروں کا کرم

    مسکراتے ہیں مجھے دیکھ کے خنجر کتنے

    یہ بھی آئینۂ ایام میں دیکھو گے بہت

    کھا گئی موج ستم جانے ستم گر کتنے

    ہر قدم لٹتے رہے اتنا بتا دے کوئی

    قافلے والوں کی قسمت میں ہیں رہبر کتنے

    ہائے وہ پرسش حالات کا انداز قمرؔ

    میری آنکھوں میں سمٹ آئے ہیں منظر کتنے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے